وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بیان
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور یہ کہ دھمکیوں کے ذریعے بات چیت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بیان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔
عدالتی فیصلے کا احترام اور عدالت میں پیشی
محسن نقوی نے کہا کہ وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کے فیصلے کا مکمل احترام کرنے کا عہد کیا اور اس پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سیکیورٹی کے انتظامات
ریڈ زون اور ڈی چوک کی سیکیورٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ان علاقوں کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اہم قومی مواقع پر احتجاج کی کال دینے کی وجوہات پر غور کریں۔
احتجاج کے اصول
محسن نقوی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ احتجاج کے لیے این او سی (نیشنل آرگنائزیشن سٹیزن) کی اجازت ضروری ہے اور بغیر اجازت جلسے یا جلوس منعقد نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد آنے کی ضرورت نہیں، جہاں بھی ہیں وہیں احتجاج کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی شخص ڈی چوک پر آئے گا تو اُسے گرفتار کر لیا جائے گا۔
مذاکرات کی بابت مؤقف
وفاقی وزیر داخلہ نے ایک بار پھر یہ واضح کیا کہ عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور دھمکیوں کے ذریعے بات چیت کا عمل ممکن نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ برقرار ہے۔
افغان شہریوں کی سرگرمیاں
محسن نقوی نے افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ احتجاج میں افغان مہاجرین کی شرکت غیر معمولی ہے۔ ان کے مطابق، گرفتار ہونے والے افراد میں سے 20 سے 25 فیصد افغان شہری ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آئندہ دنوں میں افغان شہریوں کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔
احتجاج کے اثرات
وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج کے باعث کاروبار اور اسکول متاثر ہو رہے ہیں۔ کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف عوام کی مشکلات میں اضافہ کرتا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
24 نومبر کے احتجاج اور عدالت کا مؤقف
محسن نقوی نے اس بات کا ذکر کیا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اسلام آباد پہنچے گا اور امن و امان کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔ اس دوران تاجر برادری نے احتجاج کے باعث اپنے کاروبار متاثر ہونے کی شکایت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے اس موقع پر کہا کہ راستوں کی بندش یا انٹرنیٹ کی معطلی مسائل کا حل نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، عدالت نے تاجر یونین کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔