شوبز

مدیحہ نقوی والدہ کی وفات اور میت کے اداب پر جذباتی گفتگو


 معروف پاکستانی مارننگ شو میزبان مدیحہ نقوی نے اپنے مارننگ شو کے ایک قسط میں ذاتی اور جذباتی جذبے کا ذکر کیا جو ان کے والدہ کے انتقال کے سے جرا ہوا تھا اس انکشاف میں انہوں نے اپنی والدہ کی وفات کے بعد کچھ ناخوشگوار واقعات کا ذکر کیا جو ان کے لیے تکلیف دہ ثابت ہوئے

والدہ کی میت پہلی بار دیکھنے کا تکلیف دہ لمحہ

 مدیحہ نقوی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کے لیے بہت دکھ بڑا لمحہ تھا جب انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے سامنے کسی کی میت دیکھی تو وہ ان کی والدہ کی تھی انہوں نے کہا مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب میں نے ہوش و حواس میں اپنی ماں کی میت کو دیکھا

 جنازے میں خواتین کا میک اپ اور میزبان کی تکلیف

 مدیحہ نقوی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کی والدہ کے انتقال کے چند گھنٹوں بعد ہی لوگو ان کے گھر اکٹھے ہو گئے تھے کچھ خواتین میک اپ ہوئے کی جنہوں نےگہرے رنگ کی لپسٹک لگا رکھی تھی میزبان نے کہا یہ وہ چیز ہے  جس کو وہفراموش نہیں کر سکتی انہوں نے مزید کہا کہ وہ شاید وہ لوگ کسی اور جگہ سے ا رہے ہوں گے لیکن میت کے کچھ اداب ہوتے ہیں جن کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے

 دنیا  کی فانی حقیقت یاد دہانی

 مدیحہ نقوی نے گفتگو کے دوران کہا کہ میت کے موقع پر اللہ تعالی یہ پیغام دیتا ہے کہ دنیا فانی ہے یہ سب ختم ہونے والا ہے جب کسی کے انتقال ہوتا ہے تو یہ یاد دہانی کرائی ہوتی ہے کہ  اللہ بتا رہا ہے جو کچھ تم نے دنیا میں بنایا تھا وہ سب ختم ہو چکا ہے میری طرف لو ٹا اؤ

ذاتی تجربے سے حاصل ہونے والا سبق

 مدیحہ نقوی نے تجربے نے ان کی زندگی کو ہم سبق سکھایا کہ دنیا کی چیز عارضی ہے اور اخری منزل اللہ کی طرف واپسی ہے ان کا یہ انکشاف ایک احساس اور روحانی پیغام کےعکاس کرتا ہے جو ہمیں موت کی حقیقت اور دنیا کے عارضی زندگی کی طرف متوجہ کرتا ہے


 اختتامی

 مدیحہ نقوی کا یہ انکشاف ہمیں دل یاد دلاتا ہے کہ دنیا کی خوشیوں اور غموں کے درمیان  ایک حد ہوتی ہے اور میں ہر حال میں اللہ کے بتائے ہوئے راستوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے جنازے کے اداب اور موت کی حقیقت کو سمجھنا ہر مسلمان کی ذمہ داری حتی کہ دنیا کی عارضی زندگی کی حقیقت پہچان سکے

Previous post
پاکستانی امریکن علی سجاد کا کیلیفورنیا سے ریاستی اسمبلی الیکشن لڑنے کا اعلان
Next post
بیٹنگ پر فوکس: بابر اعظم کا بطور کپتان سبکدوش ہونے کا فیصلہ

Leave a Reply